Tuesday, March 29, 2011

orakzai agency taliban


 
 
 
 
اورکزئی ایجنسی
حکومت نے جرگہ کو اورکزئی ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے
قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں مقامی طالبان نے قبائلی جرگہ کی درخواست پر اپنے زیر قبضہ تمام سرکاری چیک پوسٹوں اور سکولوں کو حکومت کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ اتوار کو متوقع ہے۔
طالبان کے بقول اس کے بدلےمیں حکومت نے جرگہ کو اورکزئی ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اورکزئی ایجنسی میں مقامی طالبان کے ترجمان مولوی حیدر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایجنسی کے علماء کرام اور مشران پر مشتمل جرگہ کے ساتھ کامیاب مذاکرت کے بعد فیصلہ ہوا ہے کہ ان کے زیر قبضہ تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے سکولوں اور چیک پوسٹوں کو خالی کرکے جرگہ کے حوالے کیا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بدلے میں جرگہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایجنسی میں حکومت کی طرف سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائیگی۔ ان کے مطابق جرگہ نے ضمانت دی ہے کہ سرکاری چیک پوسٹوں پر طالبان کو بلا روک ٹوک آنے جانے کی اجازت ہوگی جبکہ انہیں کچھ نہیں کہا جائےگا۔
دریں اثناء صوبہ سرحد کے ہوم سیکرٹری ٹیپو محبت خان نے کہا ہے کہ اورکزئی قبائل نے باہمی دوشمنیاں ختم کرتے ہوئے شدت پسندوں کے خلاف اتحاد کرلیا ہے۔
پشاور میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنیچر کو اورکزئی ایجنسی کے عمائدین اور علما ء کرام پر مشتمل ایک نمائندہ جرگہ نے پولیٹکل ایجنٹ اورکزئی سے ملاقات کی جس میں گزشتہ روز قبائل کی طرف سے ڈبوری میں ہونے والی ’اسلام زورنہ قوم زورنہ’ کی توثیق کی گئی۔
انہوں نے جرگہ کی کارروائی صحافیوں کے سامنے پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ تمام قبائل نے فیصلہ کیا ہے کہ ایجنسی میں کسی غیر مقامی کو پناہ نہیں دی جائیگی اور تمام سرکاری سکول، سرکاری عمارتیں اور چیک پوسٹوں پر شدت پسندوں کا قبضہ ختم کردیا جائے گا۔ ان کے بقول جرگہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ علاقے میں کسی متوازی حکومت کی اجازت نہیں دی جائیگی جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف علاقے کے روایات کے تحت کاروائی کی جائیگی۔
جرگہ کی سربراہی مولانا فضل وہاب کررہے تھے جبکہ دیگر ممبران میں مفتی محمد قاسم، مولانا محمد ستار، مولانا عبد الجبار، مولانا حبیب نور، مولانا حسین اصغر، محمد حسین جلالی، مولانا محمد رفیق، مولانا نازبر خان اور مولانا مسلم خان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ہنگو میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے جنگجوؤں کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد فوجی دستے طالبان کا پیچھا کرتےہوئے اورکزئی ایجنسی کے کچھ علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں۔ تاہم ایجنسی کے اندر کسی ممکنہ کارروائی سے بچنے کےلیے قبائل اکٹھے ہوئے اور آپس میں ایک اتحاد بنایا جبکہ علاقے کو طالبان کے حوالے کرنے کی بجائے خود اپنے ہاتھوں میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔

No comments:

Post a Comment